۲۳ آذر ۱۴۰۳ |۱۱ جمادی‌الثانی ۱۴۴۶ | Dec 13, 2024
مدرسی یزدی

حوزہ/ فقہاء گارڈین کونسل کے رکن نے کہا: اقتصادی نظام میں موجود خامیوں کی اصلاح ناگزیر ہے۔ ان خامیوں کی اصلاح کیے بغیر ملکی معیشت ترقی نہیں کر سکتی۔ تاہم ان اصلاحات کے دوران کمزور طبقے کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، فقہاء گارڈین کونسل کے رکن آیت اللہ سید محمد رضا مدرسی یزدی نے غزہ، لبنان، اور شام میں صیہونی حکومت اور امریکہ کی شیطانی سازشوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا: لبنان میں دشمن کی چال ناکام ہوئی۔ امیر المؤمنین علیہ السلام کے فرزندوں کی قربانیوں اور بہادری کے باعث صیہونی حکومت اور اس کے حامی اپنے مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے مزید کہا: غزہ میں بھی بے شمار قتل و غارت کے باوجود دشمن اپنے اہداف تک نہیں پہنچ سکا۔ وہ مجبوراً لبنان میں جنگ بندی پر رضامند ہوا، لیکن غزہ میں اپنے جرائم جاری رکھے۔ تاہم لبنان میں بھی بارہا جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا رہا۔

آیت اللہ مدرسی یزدی نے استکباری طاقتوں کے فریب سے ہوشیار رہنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: امریکہ اور مغربی استکبار کی سازشوں سے خبردار رہنا ضروری ہے۔ لبنان میں جنگ بندی کے فوری بعد، دشمن نے پہلے سے تربیت یافتہ افراد کو میدان میں اتارا اور شام میں ایک بڑی سازش کو ہوا دی۔

انہوں نے اسلام کے نام پر بعض گمراہ کن عناصر کی حرکتوں پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا: کچھ افراد جو خود کو مسلمان کہتے ہیں، لیکن دشمن کے آلہ کار بن کر امت مسلمہ کو کمزور کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ مختلف ممالک جیسے ازبکستان، چیچنیا، بعض عرب ممالک اور چین کے مسلمانوں کو جمع کرکے برین واش کیا جاتا ہے تاکہ وہ مسلمانوں کے خلاف لڑیں۔

انہوں نے کرپٹو کرنسی کو اقتصادی پابندیوں سے بچنے کے لیے ایک بہترین ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا: پابندیوں سے بچنے کے لیے کرپٹو کرنسی کا استعمال کریں لیکن ساتھ ہی خبرداررہیں کہ یہ کام محتاط اور محفوظ طریقے سے ہونا چاہیے تاکہ کسی بھی طرح کے نقصانات سے بچا جا سکے۔

فقہاء گارڈین کونسل کے رکن نے بعض افراد کی جانب سے ڈالر کے ذخیرے پر تنقید کرتے ہوئے کہا: ہر ڈالر، جو ذخیرہ کیا جاتا ہے، بالواسطہ طور پر امریکہ کی معیشت کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ اس کے بدلے میں صرف ایک کاغذ اور اس کی مصنوعی قیمت رہ جاتی ہے، جسے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری بھی وہی لوگ اٹھاتے ہیں جو اسے استعمال کرتے ہیں۔

آیت اللہ مدرسی یزدی نے بین الاقوامی معاملات میں ڈالر کے بجائے دوسری کرنسی کے تعین کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا: یہ مسئلہ بہت ضروری اور اہم ہے، بشرطیکہ اس پر عمل کیا جائے۔ چاہے بین الاقوامی سطح پر ہو، برکس کی سطح پر یا اس سے بھی چھوٹی رینج میں یا حتیٰ کہ دوسرے ملکوں کی اپنی کرنسیوں کے ساتھ۔ آج، ہر ایک ڈالر جو کسی کی جیب میں یا بینک جیسی جگہ پر ہے وہ رقم ہے جس سے امریکی حکومت فائدہ اٹھاتی ہے، جبکہ اس کے پاس صرف کاغذ ہی ہے اور جیسا کہ وہ خود بھی کہتے ہیں کہ یہ "فیٹ منی" ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ پیسہ کی حکمرانی ہے اور امریکی حکومت کی اس پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے وہ صرف اس سے فائدہ اٹھاتی ہے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .